غزہ میں ہرکوئی بھوکا ہے

غزہ میں ہرکوئی بھوکا ہےاقوامِ_متحدہ کی غذائی ایجنسی کےعالمی غذائی پروگرام کاانتباہ

بین الاقوامی ایجنسیوں نے علاقے میں جاری اسرائیلی حملوں کے درمیان غزہ کے بے گھر باشندوں میں خوراک کی تقسیم کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی فلمائی گئی فوٹیج میں رفح میں کھانا تقسیم ہوتے ہوئے بشمول حال ہی میں دوبارہ کھولی گئی بیکری دکھائی گئی ہے۔

ڈبلیو ایف پی کے فلسطین کے کنٹری ڈائریکٹر سمر عبدالجبر نے کہا کہ ان کی تنظیم “تقریباً 1.4 ملین لوگوں تک خوراک پہنچا چکی ہے۔”

البتہ انہوں نے زور دیا کہ “غزہ میں ہر کوئی بھوکا ہے۔”

تنظیم نے کہا کہ اس کی انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی اینڈ نیوٹریشن فیز کلاسیفیکیشن (آئی پی سی) رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ “غزہ میں خوراک کے عدم تحفظ کی تباہ کن سطح ہے۔”

تنظیم نے کہا، “یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ غزہ کی پوری آبادی – تقریباً 2.2 ملین افراد – بحران یا شدید غذائی عدم تحفظ کی بدترین سطح (فیز 3-5) پر ہے۔”

رپورٹ کا اجراء اس وقت سامنے آیا جب حماس کے زیرِ اقتدار علاقے میں وزارتِ صحت کے مطابق غزہ میں جاری جنگ میں جاں بحق افراد کی تعداد 24,000 سے تجاوز کر گئی۔

غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ گروپ کے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے سے شروع ہوئی جس سے چھوٹے ساحلی علاقے میں غیر معمولی تباہی آئی اور ایک انسانی المیہ پیدا ہوا جس نے اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ کی 2.3 ملین آبادی میں سے زیادہ تر کو بے گھر اور ایک چوتھائی سے زیادہ کو فاقوں کا شکار کر دیا۔

لبنان، شام، عراق اور یمن میں ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے فلسطینیوں کی حمایت میں حملوں سے اس جنگ سے علاقائی کشیدگی بھی پیدا ہوئی

اپنا تبصرہ بھیجیں