غزہ کا مرکزی تنازع ختم کرنے سے دیگر محاذوں پر کشیدگی رک جائے گی: قطر

قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے منگل کو ڈیووس میں جاری عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کے اجلاس میں کہا کہ موجودہ علاقائی صورت حال سے پورے خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے

قطر کے وزیر اعظم کا منگل کو کہنا ہے کہ قطر کو یقین ہے کہ غزہ میں تنازع کو کم کرنے سے دوسرے محاذوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکا جا سکے گا۔

قطر کے وزیر اعظم کا منگل کو کہنا ہے کہ قطر کو یقین ہے کہ غزہ میں تنازع کو کم کرنے سے دوسرے محاذوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکا جا سکے گا۔

قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے منگل کو ڈیووس میں جاری عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کے اجلاس میں کہا کہ موجودہ علاقائی صورت حال سے پورے خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا: ’ہمیں مرکزی مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو کہ غزہ ہے تاکہ باقی سب (مسائل) ختم ہو سکیں۔ اگر ہم صرف علامات پر توجہ مرکوز کرتے رہے اور حقیقی مسائل کا حل نہ ڈھونڈا تو (کوئی بھی حل) عارضی ہو گا۔‘

سات اکتوبر 2023 کے بعد شروع ہونے والے تنازع کے بعد سے یہ جنگ مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں تک پھیل گئی ہے جس میں لبنان، شام، عراق اور یمن شامل ہیں۔

یمن کی حوثی ملیشیا نومبر سے بحیرہ احمر میں اسرائیلی جہازوں پر حملہ کر رہی ہے، اس اہم تجارتی گزرگاہ سے دنیا کی بحری آمد و رفت کا تقریباً 12 فیصد گزرتا ہے۔

امریکی اور برطانوی افواج نے جمعے سے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر درجنوں فضائی اور سمندری حملے کیے ہیں۔

قطری وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی اور برطانوی حملوں سے تنازع میں مزید اضافہ اور کشیدگی میں مزید توسیع کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ کسی بھی فوجی حل پر سفارت کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔

شیخ محمد نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین میں ایک قابل عمل، پائیدار دو ریاستی حل کے بغیر عالمی برادری غزہ کی تعمیر نو کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے کو تیار نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ’صورت حال کے بڑے منظر نامے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔‘

انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ دو ریاستی حل کے لیے ایک مقررہ ناقابل واپسی راستے پر اتفاق کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کو صرف اسرائیلیوں کے ہاتھ پر نہیں چھوڑ سکتے۔

قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کہا کہ فلسطینیوں کو یہ ہی فیصلہ کرنا ہوگا کہ حماس کو غزہ کے مستقبل میں سیاسی کردار ادا کرنا ہے یا نہیں۔

پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ڈبلیو ای ایف کے 54ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے منگل کو سوئٹزرلینڈ کے سیاحتی مقام ڈیوس پہنچیں گے۔ اس اجلاس میں پاکستان سمیت دنیا کے اہم رہنما بھی شرکت کریں گے۔

نگران وزیرِ اعظم کے دفتر سے منگل کو جاری بیان کے مطابق نگران وزیر اعظم ’پریوینٹنگ این ایرا آف گلوبل کانفلیکٹ‘ کے موضوع پر عالمی اقتصادی فورم کے حاشیے پر ایک غیر رسمی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

اس اجلاس میں دنیا کے معروف پالیسی ساز، سرمایہ کار و کاروباری رہنما اور ماہرین بھی شرکت کریں گے۔

بیان کے مطابق نگران وزیرِ اعظم ڈیووس میں ڈی پی ورلڈ اور جے ڈبلیو انٹرنیشنل ہولڈنگ کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب میں شرکت کریں گے۔

انوار الحق کاکڑ سے ایران کے وزیرِ خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور کارگِل نامی ادارے کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر برائن سائیکس بھی ملاقات کریں گے۔

نگران وزیرِ اعظم بعد ازاں عالمی اقتصادی فورم کے بانی کلاؤز اینڈ ہلڈے شواب کی جانب سے عالمی سیاسی رہنماؤں، بین الاقوامی تنظیموں، بین الاقوامی کاروباری کونسل کے سربراہان اور سٹریٹجک شراکت داروں کے اعزاز میں دیے جانے والے عشائیے میں شرکت کریں گے۔

اُدھر غزہ میں وزارت صحت نے منگل کو بتایا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں 24 ہزار سے زیادہ فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔

وزارت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے حالیہ اسرائیلی جنگ کے دوران فلسطینی علاقے میں 61 ہزار سے زیادہ فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں